خواجہ آصف نااہلی
خواجہ آصف کی نااہلی کے بعد سیاستدانوں کو پہلی فرصت میں 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین کر لینا چاہیے ورنہ وہ ایک ایک کر کے اس کا شکار ہوتے رہیں گے. اگرچہ پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی خواجہ آصف کی گردن سے سریا نکال کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے لیکن انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کل کلاں انہیں بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کے زیادہ تر ممالک میں پارلیمنٹ کے اراکین کے لیے دیانت دار اور صادق ہونا ضروری ہے لیکن دنیا کے کسی ملک میں صادق اور امین نہ رہنے کی سزا تا حیات نااہلی نہیں. اسٹیبلشمنٹ اور اس کے حلیف مذہبی اور نظریات حلقوں کے اثر و رسوخ کو دیکھتے ہوئے 62 ون ایف کو یکسر ختم کرنا یا اس شق میں ترمیم کرنا بہت مشکل ہے لیکن پارلیمنٹ کم از کم 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین کر سکتی ہے اور اسے پہلی فرصت میں یہ کام ضرور کر لینا چاہیے. میرے خیال میں نااہلی کی مدت صرف اسی الیکشن کے لئے ہونی چاہیے جس کے لیے کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے گئے ہوں
نوٹ : ادارے کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں
Facebook Comments